اگلے دن سکھ نے گوردوارے کا دورہ کیا، اور وہاں بھی بار بار عبادت کیلئے استعمال ہونے والے مخصوص طریقہ کو چلوایا، سکھوں نے بھی وزیر کی خواہش کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے پورا کیا۔
تیسرے دن ظہر کے وقت سے دو گھنٹے پہلے سکھ وزیر ایک مسجد میں جا پہنچا اور وہاں اذان کی فرمائش کی لیکن مؤذن نے بہت کے انتظار کا کہا، ظہر کے بعد سکھ وزیر نے دوبارہ فرمائش کی لیکن اسے عصر تک انتظار کرنے کا کہا گیا، کیونکہ اسلام میں اذان ایک دن میں پانچ مرتبہ صرف مقررہ وقت پر دی جاسکتی ہے۔
اگلے دن سکھ وزیر نے درخواست دینے والے ہندوؤں اور سکھوں کو جمع کیا اور یہ کہہ کر انہیں واپس بھیج دیا کہ، "لوگوں کے آرام میں تو بے وقت گھنٹیاں وغیرہ بجا کر تم لوگ خلل دیتے ہو جبکہ مسلمان تو اپنے مقررہ وقت پر ایک پرکیف آواز میں منادی کرتے ہیں، اسلئے اذان کو بند نہیں کیا جائے گا۔
0 comments:
Post a Comment