'میرا بچہ باہر جاکر بڑا ہی پریشان ہوگیا ہے وہاں تو حلال حرام کی کوئی تمیز ہی نہیں ہے کھانے میں اسلئے بچارا ڈر ڈر کر مارکیٹ سے کچھ خریدتا ہے کہ کہیں کسی چیز میں پورک شامل نہ ہو یا کتے بلے کا گوشت وغیرہ نہ پیٹ میں چلا جائے آخر مسلمان کا بچہ ہے جو چیز اللہ نے حرام کی ہے وہ کیسے منہ میں ڈالے'
میں ان کے یہ الفاظ سن کر حیرت سے ان کا منہ تکنے لگی کہ جب اپنے وطن میں دوسروں کا حق مار کر ناجائز کمائ سے حاصل کئے گئے لقموں سے یہی لڑکا اپنا پیٹ بھر رہا تھا تب اس کو اللہ کے حرام حلال کے قانون پر عمل درآمد کرنے کا خیال کیوں نہ آیا
ہم صرف پورک کتا بلی یا دوسرے حرام جانوروں کے گوشت کھانے میں احتیاط کرکے خود کو ایک باعمل مسلمان سمجھ لیتے ہیں جبکہ دوسری طرف مظلوم یتیم کا مال کھا کر ناجائز ذرائع سے حرام کمائ حاصل کرکے اپنے پیٹ میں دوزخ بھر کر ہم حلال حرام کا فرق کیوں نہیں سمجھتے؟
تحریر فرح بھٹو
0 comments:
Post a Comment