اس مولوی سے دشمنی کی اور کوئی وجہ نہیں، بس صرف ایک ہے کہ یہ اللہ کے نام کا دانستہ یا نادانستہ طور پر نمائندہ بن چکا ہے اور اپنا فرض نبھا رہا ہے۔ لیکن جب بھی میرے ملک کے ،،عظیم،، دانشوروں کو موقع ہاتھ آتا ہے وہ ان مدارس کو سرکاری کنٹرول میں کرنے کا نعرہ بلند کرنے لگتے ہیں۔ کبھی کسی نے سوچا ہے اس کے بعد کیا ہو گا۔ وہی جو تمام اداروں کے ساتھ ہو رہا ہے۔!!!
اوریا مقبول جان صاحب کے کالم سے اقتباس
0 comments:
Post a Comment