حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کا مطالعہ کریں تو آپ نے آٹا بھی گوندھا، جھاڑو بھی دیا،برتن دھوئے ۔۔۔ حتی کہ آپ دوسرے لوگوں کی مدد بھی کردیتے تھے۔
ایک بوڑھی عورت سر پر وزن اٹھائے جارہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے وزن لیا اور خود اٹھا کر اس کے ساتھ چلنے لگے ۔ وہ بوڑھی عورت نصیحت کرنے لگی کہ ایک جادوگر ہے(نعوذ باللہ) اس کا نام محمد ہے تم بہت اچھے ہو بس اس سے بچ کر رہنا ۔۔ عورت کی بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے ۔ جب سامان پہنچا دیا تو عورت نے پوچھا اپنا نام بتا دو بیٹا۔ تو آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایا میں ہی وہ محمد ہوں ۔ وہ عورت اتنی متاثر ہوئی کہ فورا اسلام قبول کرلیا ۔۔
وہ قصہ تو سب کو معلوم ہوگا کہ کیسے ایک بوڑھی عورت آپ صلی علیہ وسلم پر کوڑا کرکٹ پھینکتی تھی ۔ ایک دن جب نہ پھینکا تو آپ صلی علیہ وسلم اس کے گھر اس کی خیریت پتا کرنے گئے تو معلوم ہوا کہ بیمار ہے ۔ آپ صلی علیہ وسلم نے گھر کا سارا کام کیا ۔ تیمارداری کی ۔ وہ عورت حسن سلوک سے اتنی متاثر ہوئی کہ اسلام قبول کرلیا ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حسن سلوک کو زندگی کا حصہ بنایا جائے خواہ وہ مرد ہو یا عورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر یہ بات غلط ہے کہ ہم عورت کو سہولت دیں گے تو ہماری مردانگی پر حرف آئے گا ۔ اگر ٹھیک طرح سے سوچا جائے تو مرد تب ہی کہلانے کا حق دار ہے جب وہ سہولیات دے سکے
0 comments:
Post a Comment