Information and theories about Islam

Sunday, August 9, 2015

جس انسان نے زندگی میں کبھی خودکشی کے بارے میں سوچا ہے وہ ضرور پڑھے ۔




جس انسان نے زندگی میں کبھی خودکشی کے بارے میں سوچا ہے وہ ضرور پڑھے ۔
کتاب : من الظلمات الی نور 
(رمیز احمد ) 
خزاں 

موت مت مانگو طفل مکتب سے ہی سیکھو کہ کبھی کسی طالب علم کو بھی اپنے پرچے کا وقت کم کروانے کے لئے منّت کرتے دیکھا ہے ؟؟
بھولو مت کہ وقت کے درخت پر تو ازل سے ہی خزاں ہے بس جھڑتا جا رہا ہے تمھارے حصّے کے پتے ختم ہو گئے تو نرم ہوا کا جھونکا بھی تم کو فنا کر دے گا اور اگر پتے باقی ہیں تو آگ بھی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔

خدا کا وعدہ ہے کہ وہ انسان پر اس کی ہمّت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا تو پھر سوال یہ ہے کہ لوگ خودکشی کیوں کرتے ہیں ؟؟؟؟ جب بوجھ ان کی ہمّت سے زیادہ نہیں ہے تو وہ اٹھا کر چلتے کیوں نہیں رک کیوں جاتے ہیں ۔ میرے خیال میں جس طرح خدا نے ہر بیماری پیدا کرنے سے قبل اس کا علاج پیدا فرمایا ہے فقط دریافت کرنا باقی ہے اسی طرح ہر مصیبت دینے سے پہلے وہ انسان کو اسے برداشت کرنے کی ہمّت عطا فرماتا ہے فقط اس ہمّت اور طاقت کو اپنے اندر تلاش کرنا باقی ہوتا ہے ۔ 
اپنے اندر جھانکنے سے منزل ملتی ہے اپنی طاقت کو پہچانّنے سے ہے مقصد حاصل ہوتا ہے بے شق سفر کٹھن ہے لکین اگر منزل خوبصورت ہو تو سفر کی تھکن اتر جاتی ہے ۔

جب انسان خدا اور اپنے آپ سے یقین ہٹا کر دوسرے انسانوں سے امیدیں وابستہ کر لیتا ہے تو انسان کا یقین ٹوٹتا ۔ جب یقین اور خواب ٹوٹتے ہیں تو انسان اپنے آپ کو کمزور سمجھنے لگتا ہے لیکن سمجھنے اور ہونے میں ظلمات اور نور سا فرق ہے ۔

ٹوٹنے سے پہلے انسان کی ساخت اپنی مرضی کی نہیں ہوتی پر ٹوٹنے کے بعد جب وہ اپنے ٹکڑے اٹھا کر اپنی مرضی کی جگہ پر رکھتا ہے تو وہ اپنے آپ پر پہلے سے زیادہ بھروسہ کر سکتا ہے۔اور انسان کے جتنے زیادہ ٹکڑے ہوتے ہیں وہ جڑنے کے بعد اتنا ہی زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ 

ہم حال پر موجود نہیں ہوتے جس نے ماضی بننا ہوتا ہے اور پھر ماضی پر رو کر مستقبل بنانے کا وقت بھی ضائع کر دیتے ہیں ۔ انسان صرف حال پرموجود رہنا سیکھ جاۓ تو شاید زندگی ختم کرنے کی کوشش کی نوبت کبھی نہ آے کیوں کہ تقریبآ ہمیشہ ہی خدکشی آنے والے وقت کے ڈر سے یا بیتے ہوے وقت کے پچھتاوے کی وجہ سے کی جاتی ہے ۔۔

ہم اگر مستقبل کا خطرناک نتیجہ اخذ کرنے سے پہلے فقط ایک بار بیتی پڑ نظر ڈال لیں کہ آج تک کتنے نتیجے ہماری توقعات کے عین مطابق نکلے ہیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ نتیجوں کا ہماری توقعات پر پورا اترنا کتنا مشکل ہے تو پھر کیا خود کشی سے بہتر نہیں کہ نتیجہ دیکھا جاۓ جب کہ زیادہ امکان بھی یہ ہی ہیں کہ نتیجہ ہمارے اخذ کردہ نتیجے سے برعکس ہی نکلے گا ۔

ہاں ایک بات اور ! خودکشی صرف سانس رکنے کا نام نہیں ہے ۔ کسی دوسرے انسان کی نآجائز خوائش پر اپنی جائز خوائش اور مثبت شخصیت کو قربان کرنا بھی خودکشی ہے کہ سانس روکنے سے تو فقط ایک بار موت ہوتی ہے پر شخصیت کی قربانی کے بعد ہر سانس موت ہے۔

0 comments:

Post a Comment

Unordered List

Total Pageviews

Powered by Blogger.

Followers

Flag counter

Flag Counter