Information and theories about Islam

Friday, August 21, 2015

مولوی




پورے ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے مولوی دانستہ یا نادانستہ طور پر اللہ اور اس کے رسولﷺ کے نام کو زندہ رہنے کی واحد علامت ہیں۔ یہ اگر موجود نہ ہوں تو لوگ اذان دینے اور نماز پڑھانے والے کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ انھوں نے یہ ذمے داری گزشتہ دو سو سال سے اس طرح نبھائی ہے کہ آج تک کسی مسجد کے دروازے پر تالہ نہیں لگا کہ مولوی ہڑتال پر ہے۔ کبھی کوئی نماز لیٹ نہیں ہوئی۔

یہ ہیں وہ لوگ جواس ملک کے کوچے کوچے اور قریے قریے میں موجود ہیں۔ جہاں سرکار کا نام و نشان نہیں وہاں بھی موجود ہیں۔ کسی گاؤں میں چلے جائیں آپ کو سرکار کا اسپتال ویران نظر آئے گا، وہاں کا اسکول بے آباد ہو گا، نہ ڈاکٹر کا کہیں پتہ چلے گا اور نہ ہی استاد کا لیکن وہاں ایک ہی آباد اور روشن مقام ہوگا اور وہ اللہ کا گھر جس کی رکھوالی ایک مفلوک الحال درویش مولوی کر رہا ہوتا ہے۔

اس مولوی سے دشمنی کی اور کوئی وجہ نہیں، بس صرف ایک ہے کہ یہ اللہ کے نام کا دانستہ یا نادانستہ طور پر نمائندہ بن چکا ہے اور اپنا فرض نبھا رہا ہے۔ لیکن جب بھی میرے ملک کے ،،عظیم،، دانشوروں کو موقع ہاتھ آتا ہے وہ ان مدارس کو سرکاری کنٹرول میں کرنے کا نعرہ بلند کرنے لگتے ہیں۔ کبھی کسی نے سوچا ہے اس کے بعد کیا ہو گا۔ وہی جو تمام اداروں کے ساتھ ہو رہا ہے۔!!!
اوریا مقبول جان صاحب کے کالم سے اقتباس

0 comments:

Post a Comment

Unordered List

Total Pageviews

Powered by Blogger.

Followers

Flag counter

Flag Counter