Information and theories about Islam

Friday, August 21, 2015

مجھے پہلی بار اپنے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہونے لگا۔




میں تھکا ہارا بس میں داخل ہوا تو یہ دیکھ کہ دل کو اطمینان ہوا کہ دو سیٹیں خالی ہیں میں لپک کر ایک سیٹ پر جا بیٹھا۔

بیجنگ کی اس مصروف شاھراہ پر بس میں بیٹھنے کیلئے جگہ مل جانا کسی غنیمت سے کم نہ تھا اور وہ بھی اس وقت جب میں کام کی تلاش میں چار گھنٹے سے مارا مارا پھر رہا تھا۔ خیر الله کا شکر ادا کیا اور سستانے لگا۔
چند منٹ ہی گزرے تھے کہ ایک معمر جوڑا بس میں داخل ہوا خاتون ذرا تندرست معلوم ہوتی تھیں لپک کر میرے سامنے موجود خالی سیٹ پر براجمان ہو گئی لیکن بس میں اور کوئی سیٹ خالی نہ پا کر اس کا شوہر حسرت بھری نگاہوں سے ادھر ُادھر دیکھنے لگا۔ سب اپنی اپنی مستی میں مگن رہے اور پوری بس میں سے کسی کو بھی اس بات کا خیال نہ آیا کہ ایک بوڑھا شخص کھڑا ہے۔

یوں تو میں کافی تھکا ھوا تھا اور میری منزل بھی ابھی خاصی دور تھی لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں میں نے اس بوڑھے کیلئے جگہ خالی کر دی خود اٹھ کھڑا ہوا اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا اس وقت بوڑھے کی اۤنکھوں میں خوشی کی چمک دکھائی دی اور اس نے بس میں لگا ہینڈل جس کو ایک ہاتھ سے تھامے وہ سہارا لیے کھڑا تھا چھوڑ کر مجھے سلیوٹ کیا اس عمل کے دوران وہ گرتے گرتے بچا میں نے اسے سہارا دیکر سیٹ پر بٹھا دیا۔

بیٹھنے کے بعد بوڑھے نے مجھ سے پوچھا "تم مقامی نہیں لگتے، کس ملک سے تعلق رکھتے ہو۔۔۔؟"
میں نے کہا کہ، "میرا تعلق پاکستان سے ہے۔۔۔!"
اس نے کہا کہ، "پاکستان میں تو شاید مسلمان رہتے ہیں، کیا میں درست ہوں۔۔۔؟"
میں کہا، "جی بالکل آپ نے درست کہا، پاکستان ایک مسلمان ملک ہے۔۔۔!"

اس نے کہا کہ، "اسی لیے تم نے میرے لیے سیٹ چھوڑ دی کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ تمہیں تمہارا دین اور تمہارے ملک کی روایات یہی سکھاتی ہیں۔۔۔!"
یہ کہہ کر وہ اپنی بیوی کو میرے بارے میں بتانے لگ گیا کہ اسکا تعلق ایک مسلم ملک پاکستان سے ہے اور وہ بوڑھی عورت عقیدت اور محبت کی نظروں سے مجھے دیکھنےلگی۔ اس بوڑھے کی بات سن کر اور اسکی بیوی کی وہ محبت بھری نظریں دیکھ کر میرا سینہ خوشی سے تن سا گیا اور مجھے اپنے دین کی تعلیمات اور اپنے بزرگوں کی تربیت پر رشک اۤنے لگا۔۔۔!
اس دن مجھے کھڑے ہو کر سفر کرنے سے جو دلی سکون ملا وہ شاید لفظوں میں بیان نہ ہو سکے اور مجھے پہلی بار اپنے مسلمان اور پاکستانی ہونے پر فخر ہونے لگا۔
================================
عزیز دوستو! اس واقعہ كو شئیر کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہمارا چھوٹے سے چھوٹا کام خواہ وہ اچھا ہو یا برا وہ ہمارے ملک اور ہمارے پیارے دین اسلام کی تعلیمات پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اسلیے ہم سب کو خصوصاً ہمارے پردیسی بھائیوں کو چاہیے کہ کوئی بھی کام کرتے ہوئے یہ ذہن میں رکھیں کہ ہم جو کچھ بھی کرنے جا رہے ہیں، اُسکا پورا پورا اثر ہمارے دین اور ہمارے ملک کی عزت پر پڑ رہا ہے، اِس لیے ہمیشہ مثبت سوچ کے ساتھ گھر سے نکلا کریں، اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔آمین

0 comments:

Post a Comment

Unordered List

Total Pageviews

Powered by Blogger.

Followers

Flag counter

Flag Counter